The Irony of Selective Democracy in Bangladesh
When the democratic parties in Bangladesh were banned, some liberals and nationalists celebrated. What did this mean? It showed that democracy was treated like a tool to be used only when convenient. When you face problems, you talk about democracy and constitutional rights, but if others are in trouble, you forget about democracy.
When you face challenges, you start complaining.
Today, when Indian agents in Bangladesh were strongly opposed, many liberals cried on social media, predicting the end of Bangladesh. Bangladesh will continue to exist, but its troubles began when liberal extremists punished opposition parties, executed their leaders, and jailed political activists. You ignored it then, but now you are aware. How ironic.
جب بنگلہ دیش کی جمہوری پارٹیوں پر پابندی لگی تو یہاں اور وہاں کے لبرل و قام پرست خوشیوں کے شادیانے بجانے لگے...
اسکا مطلب کیا تھا ؟....
کہ آپ جمہوریت کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہو..... تم بند گلی میں پھنس جاؤ تو جمہوریت اور آئینی حقوق یاد آجاتے ہیں.. کوئی اور پھنس جائے تو تمہاری جمہوریت گھاس چرنے چلی جاتی ہے....
جب تمہارے بد نما روئیے تم پر ہی آزمائیے جائیے تو شکلے بناتے ہو.... .......!
اج بنگلہ دیش میں بھارتی ایجنٹوں کو جب انہی کی زبان میں زبردست جواب دیا گیا..... تو سارے لبرلز موسمی منڈکوں کی طرح سوشل میڈیا پر آدھمکے اور رونا شروع کر دیا کہ یہ بنگلہ دیش کی تباہی کا آغاز ہے.....
بنگلہ دیش , بنگلہ دیش ہی رہے گا لیکن اسکی تباہی کا آغاز تب ہوا تھا جب لبرل انتہا پسندوں نے اپنے مخالف پارٹیوں پر پابندیاں لگائی ...ان کے لیڈروں کو تختہ دار پر لٹکا کر اور سیاسی کارکنوں سے جیلیں بھر دیئے ..... اس وقت تمہاری انکھوں پر پٹیاں بندھی تھی...... اب تمہیں ہوش اگیا.... واہ
اس لئیے......
آپ اگر اپنی اداؤں پہ ذرا غور کرو
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
Comments
Post a Comment